مہاتیر محمد نے زندگی کی ایک صدی مکمل ہونے پر کہا کہ 100 برس کا ہونا کافی خوفناک ہے

ملائیشیا کے سابق وزیرِ اعظم مہاتیر محمد نے اپنی زندگی کی 100 ویں سالگرہ خاموشی اور وقار سے منائی لیکن اُن کا پیغام گونج رہا ہے۔ سیاست کے ایک طویل سفر، عوامی خدمت، اور قومی ترقی کے راستے پر اُن کا کردار ناقابلِ فراموش رہا ہے۔

مہاتیر محمد نے نصف صدی سے زائد عرصہ ملائیشیا کی سیاسی اور سماجی تبدیلی میں صرف کیا۔ وہ پہلی بار 1981 میں اقتدار میں آئے اور 22 سال مسلسل وزارتِ عظمیٰ کے منصب پر فائز رہے۔ پھر ایک طویل وقفے کے بعد 2018 میں دوبارہ میدان میں اُترے اور 2020 تک دوبارہ وزیرِ اعظم رہے۔ انہوں نے صرف سب سے طویل مدت تک حکومت نہیں کی، بلکہ عمر رسیدگی میں بھی دنیا کے فعال ترین رہنماؤں میں شامل ہو گئے۔

سو سال کی عمر کو چھونے کے بعد بھی مہاتیر محمد وہی مشہور سفاری سوٹ پہن کر دفتر گئے، گویا وقت اُن کے جذبے پر اثرانداز نہیں ہو سکا۔ سالگرہ کے موقع پر انہوں نے ایک لائیو پوڈکاسٹ کے ذریعے نہ صرف مبارکباد دینے والوں کا شکریہ ادا کیا بلکہ فلسطین کے عوام کے ساتھ ہمدردی، چین کی عالمی حیثیت اور ملائیشیا کے تاریخی لمحوں پر بھی بات کی۔

پوچھے جانے پر کہ وہ اتنی لمبی عمر اور اچھی صحت کا راز کیا سمجھتے ہیں، مہاتیر نے سادگی سے جواب دیا: “ایسا کوئی خاص راز نہیں۔ اگر انسان بڑی بیماریوں سے بچا رہے، کم کھائے اور دماغی مشغلے برقرار رکھے تو طویل زندگی ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سو برس کا ہونا خوفناک خیال ہے۔

وہ باقاعدہ ورزش کرتے ہیں، پڑھنے لکھنے کا سلسلہ جاری رکھتے ہیں اور اپنے ذہن کو فعال رکھنے کے لیے گفتگو اور مباحثوں کا سہارا لیتے ہیں۔ ان کے مطابق، جسم اور دماغ کی مسلسل حرکت ہی انسان کو متوازن رکھتی ہے۔

مہاتیر محمد نے اپنی زندگی کی کامیابی کا کریڈٹ اپنی 98 سالہ اہلیہ سیتی حسمہ کو بھی دیا۔ ان کے مطابق، وہ صرف ایک شریکِ حیات نہیں بلکہ ایک قابلِ بھروسا ساتھی اور بہترین دوست بھی ہیں جنہوں نے ہر لمحے میں اُن کا ساتھ دیا۔

ان کے معاون نے بتایا کہ ان کی صد سالہ سالگرہ پر کوئی پرتعیش تقریب نہیں رکھی گئی، عملے نے بس ایک سادہ سا کیک کاٹا اور مبارکباد دی۔ لیکن شاید یہی سادگی اور مستقل مزاجی اُن کی اصل پہچان ہے ایک ایسا رہنما جسے طاقت، شہرت اور عمر کبھی مغرور نہ کر سکی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *